December 21, 2015

قائد اعظم- اردو مضمون


پیش تحریر: کمزور دل اور تنگ دل حضرات یہ مضمون نہ پڑھیں

قائد اعظم 25 دسمبر 1887 کوکراچی میں پیدا ہوئے،آپ کا نام محمد علی رکھا گیا اور آپ کا خاندان جناح کہلاتا تھا۔ چونکہ اس وقت شعیہ سنی وغیرہ پیدا ہونے کی سہولت موجود نہ تھی لہذا وہ مسلمان کہلائے- اگرچہ ان کی وفات کے بعد خاصے لوگوں نے انکو یہ سہولت بہم پہنچانے کی کوشش کی ہے لیکن ابھی تک ان کو زیادہ تر مسلمان ہی گنا جاتا ہے-
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

December 11, 2015

موٹاپا کم کرنے کے آسان نسخے



 موٹوں  اور موٹاپا دونوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے انسان کو بے رحم ہونا پڑتا ہے فرق یہ ہے کہ پہلے کے لیے دوسروں کے لیے بے رحم ہونا پڑتا ہے اور موخر الذکر کے لیے اپنے آپ سے بے رحم ہونا پڑتا ہے اور ویسے بھی کچھ بھی اوقات سے باہر ہو جائے تو واپسی مشکل ہوتی ہے خواہ وہ آپ کا پیٹ ہی کیوں نہ ہو جو پیٹ سے گیٹ کا فاصلہ تو چند دنوں میں طے کر لیتا ہے لیکن ایسی شکل جس کوکسی حد تک پیٹ کہا جا سکتا ہو میں واپسی کے لیے لاکھوں جتن کرنے پڑتے ہیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

December 1, 2015

تین خود ساختہ اردو بلاگروں کی ملاقات


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جگہ تین بزعم خود اردو بلاگنگ کے ٹھیکیدار اکٹھے ہوئے- ان میں سے ایک ڈاکٹر ایک دانشور اور ایک ادیب تھا۔ عام طور پر جب اتنے بڑے لوگ اکٹھے ہوں تو لوگوں کو توقع ہوتی ہے کہ کوئی ادب کی بات ہو گی، کوئی دانشوری جھاڑی جائے گی، کچھ تخلیقی موضوع زیر بحث ہو گا کچھ شاہ پارہ تخلیق ہوگا تو ایسے لوگوں کی تسلی کے لیے اس ملاقات کے کچھ مکالمے ٹکڑوں کی صورت میں جس کو دیسی زبان میں "ٹوٹے یا ٹریلر" کہا جاتا ہے پیش کیے جا رہے ہیں۔ جہاں جہاں گفتگو کرنے والا کا نام نہیں لکھا وہاں اپنی صلاحیت بروئے کار لائیں اور تینوں میں سے جو مناسب لگے اس کو ٹانگ کر کام چلائیں۔ آخر میں یاد کراتا چلوں کے یہ تمام واقعات فرضی نہیں ہیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 21, 2015

پینتالیس سے صفر تک کا سفر


 وقت کتنی جلدی گزرتا ہے کسی ایسے شخص سے پوچھیں جو چھٹیاں گزارنے گھر آیا ہو یا کسی غیر محرم لڑکی سے ساتھ ہوٹل یا پارک میں۔ چونکہ صنف نازک کو مجھ سے علاقہ نہیں اور میرے علاقہ غیر میں ان کا گزر نہیں تو میں چھٹیوں کے بارے کماحقہ روشنی ڈال سکتا ہوں کہ گھر آنے سے پہلے الٹی گنتی چل رہی ہوتی ہے کہ باقی دس دن رہ گئے، چار دن رہ گئے۔۔۔ اور وہ الٹی گنتی گھر پہنچ کر اسٹاپ واچ سی اندھا دھند بھاگنے لگتی ہے کہ یار یہ کل آیا ہوں دو ماہ گزر گئے باقی چھ دن رہ گئے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 1, 2015

خون آشام چمگادڑ کا شاہ کار


 اصل میں اپنی خوف کی کہانی بیان کرنے کا مقصد یہ اگلی کہانی تھی لیکن بیچ میں آگئی دوسویں پوسٹ۔ تو سلسلہ وہاں سے ہی جوڑتے ہیں جہاں سے ٹوٹا تھا۔

اتفاق سے کچھ دن قبل عمیر لطیف جو پانچواں درویش کے نام سے لکھتے ہیں نے مجھے ایک ویڈیو میں ٹیگ گیا اور پوچھا کہ میں اس بارے اپنی رائے دوں۔ اب جانوروں پرندوں پر اردو بلاگ لکھ لکھ کر بہت سے لوگ ہمیں حیوان نہیں تو کم از کم حیوانات کا ماہر سمجھنے لگ گئے ہیں اور اگر میں کتے بلوں کا ڈاکٹر بن جاؤں تو امید واثق ہے کہ کام چل پڑے گا بہرحال ویڈیو تھا کہ سرگودھا میں کسی مخلوق نے باغوں پر حملہ کر دیا اور تمام پھل چٹ کر گئے اور بیچارے مالکان روتے پیٹتے رہے اور جب انہوں نے محکمہ زراعت اور جنگلی حیات والوں کا انٹرویو کیا تو وہ بھی ادھر ادھر کی اڑاتے رہے اور کچھ ٹھوس بتانے سے قاصر تھے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 21, 2015

ایک دن میرے ساتھ



جب پہلا بلاگ لکھا تھا تو یہ ارادہ تو تھا کہ اب یہ لکھنا لکھانا جاری رہے گا لیکن یہ پتہ نہ تھا کہ چھ سال تک لکھتا چلا جاؤں گا، دو سو پوسٹ لکھ ڈالوں گا کہ چھ سال قبل ہم نے سوچا نہ تھا کہ مزید چھ سال زندہ بھی رہ پائیں گے۔ تو اب چونکہ یہاں تک پہنچے ہیں تو سوچا کیوں نہ اس ڈبل سینچری کی خوشی میں آپ کو اپنے بارے آگاہ کیا جائے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 11, 2015

خوف زدہ اور شوق زدہ


روایت ہے کہ ایک بار دو اشخاص میں شرط بد گئی- شرط یہ لگی کہ اگر ایک شخص قبرستان میں رات کو جا کر گوشت کی دیگ پکائے تو اس کو انعام میں دوسرا شخص سو اونٹ دے گا۔ ایسی نامعقول شرط سے ہی آپ شرط کے حرام کیے جانے کی وجہ بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ کہتے ہیں اگر اونٹ پالو تو دروازے اونچے کرنے پڑتے ہیں اور خود اندازہ لگا لیں سو اونٹ پالنے کے بعد دروازے بلند کرتے کرتے ایفل ٹاور نما کچھ چیز رہ جائیں گے دروازے نہیں رہیں گے- اب اتنے بڑے صرف معدے ہو سکتے ہیں دروازے نہیں- دوسرا یہ بھی ہے کہ ایسی شرط لگا کر کوئی اپنا پرانا بدلہ اتارے تو الگ بات وگرنہ اس میں تو فائدہ تو سنانے والوں کا اور سننے والوں کا ہے-
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 1, 2015

ایک آخری تقریر


یہ جو میں نان اسٹاپ اناپ شناپ بولتا رہتا ہوں تو مجھے ایک لطیفہ یاد آجاتا ہے کہ کسی نے کہا "فلاں شخص بولتا بہت زیادہ ہے" تو جواب ملا "اس کا والد کمینٹیٹر، چاچا مقرر اور والدہ ایک عورت ہیں"۔ تو گرچہ میرے والد صاحب اور چچا ایسے کسی شعبے سے منسلک نہ سہی میری والدہ ایک عورت تو بہرحال ہیں ہی ہیں اور میں خود بھی ماشا اللہ سے مقرر رہا ہوں ۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

September 21, 2015

تین دعوتیں تین کہانیاں



غالباً میں چار، پانچ سال کا رہا ہوں گا جب ایک دن عید نماز سے واپسی پر یا شاید جمعہ نماز سے واپسی پر چچا اپنے کسی دوست کے گھر لے گئے- چونکہ احمد پور شرقیہ ایک چھوٹا سا شہر تھا جہاں ہمارا خاندان خاصا نیک نام تھا اور اس زمانے میں شرافت اور اخلاق کی عزت کی جاتی تھی تو جہاں جاتا تھا وہاں 'خالد شاہ کا نکا' یعنی خالد شاہ کا بیٹا ہونے کے ناطے خاصی آؤ بھگت ہوتی- وہاں بھی آؤ بھگت ہوئی اور اسی سلسلے میں وہ اعزاز جو اپنے اتنہائی قریبیوں کو بخشا جاتا تھا ہمیں بھی بخشا گیا اور زنان خانے کا بھی دورہ کروایا گیا جہاں دو جوان خواتین بیٹھی آٹا ہاتھوں میں مل مل کر سویاں بنا رہی تھیں۔ انہوں نے سردائی کی پیشکش کی جو میں نے شرم کے مارے انکار کر دی- اب یاد نہیں شرم ان خواتین سے آ رہی تھی کہ اس زمانے اور اس سے کئی آنے والے زمانوں تک خواتین دیکھ کر یار لوگ جسے رال ٹپکنا سمجھتے رہے دراصل پتہ تھا جو پانی ہو کر منہ کے راستے باہر نکل رہا ہوتا تھا، یا ان کے ہاتھوں پر مسلنے والے آٹے کی میل سے گھبرا رہا تھا حالانکہ صفائی کے معاملے میں ایسا رہا ہوں کہ اکثر چیونگم منہ سے نکال کر جیب میں رکھ لیتا تھا کہ جب بڑے ادھر ادھر ہوں گے پھر سےچبانا شروع کر دوں گا یا اپنے ایمان پر بھروسا نہ تھا کہ کھانے پینے کے معاملے میں ہم بچپن سے منہ چھوڑ واقع ہوئے ہیں کہ بچپن میں اکثر زیادہ کھانے سے ہیضہ کا شکار رہتا تھا- آخر کار جب ان کا اصرار بڑھا تو انہوں نے حدیث نبوی کا سہارا لیا کہ کسی کی دعوت نہیں ٹھکرانی چاہیے تو میں نے مجبور ہو کر تین چار گلاس پی ہی لیے۔ لیکن یہ بات اس دعوت کے متعلق نہیں بلکہ اس کے بعد ہمارے اس اصول کے تحت ہونے والی تین دعوتوں کے ہیں کہ دعوت کبھی نہیں ٹھکرانی چاہیے-

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

September 11, 2015

سرائیکی محاورہ، کہاوت اور ضرب المثل



اس لیے نہیں کہ سرائیکی یا ریاستی میری مادری زبان ہے (ریاستی بہاولپور میں بولے جانے والا لہجہ ہے جبکہ سرائیکی عام طور ہر ملتانی کو کہا جاتا تھا تاہم اب ہر علاقے کا لہجہ ایک دوسرے سے قریب آتا جارہا ہے) بلکہ کئی سامعین سے سنا ہے کہ سرائیکی سننے میں بڑی میٹھی لگتی ہے اب پتہ نہیں واقعی میں ہے یا ایسے ہی بات بنی ہے لیکن اس بارے تو اپنے مولانا جنید جمشید بھی فرما چکے ہیں کہ جامنی ہونٹ سرائیکی بولیں اور کانوں میں رس گھولیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

September 1, 2015

سرد جنگ، خلائی مخلوق اور چُھٹی حس


 جیسا کہ آپ خبروں میں پڑھ چکے ہوں گے اور اگر نہیں پڑھ چکے تو ہم بتائے دیتے ہیں کہ ناسا کے ایک سابق خلا باز جن 
کا نام ایڈگر مچل Edgar Mitchell ہے جو اپالو 14 جہاز پر چاند پر گئے اور دنیا کے چھٹے شخص بنے جنہوں نے چاند پر قدم رنجہ فرمایا بلکہ رنجہ کم فرمایا رنجیدہ زیادہ فرمایا کہ جب کے وہاں سے ہو کر آئے اوٹ پٹانگ بیان داغتے رہتے ہیں جن میں سے تازہ ترین ارشاد یہ ہے کہ سرد جنگ میں خلائی مخلوق نے روس اور امریکہ کے درمیان ایٹمی جنگ نہیں ہونے دی۔ موصوف کا بیان پڑھ کر یک گونہ اطمینان ہوا کہ چولیں مارنا صرف ہمارا ہی قومی اثاثہ نہیں بلکہ اور قومیں بھی اپنا اپنا حصہ بخوبی ادا کر رہی ہیں-
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

August 21, 2015

قصور


پس تحریر: قصور تو محض استعارہ ہے ہر ظلم کا۔۔۔۔

کیمرہ مین نے کہا "ایکشن"! اور فلم میں ریکارڈنگ شروع ہو گئی۔۔۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

August 11, 2015

لاہور چڑیا گھر میں حیران اور پریشان




میرے جانوروں اور پرندوں کے شوق سے تو ہر وہ بچہ بچہ واقف ہو چکا ہے جو کبھی غلطی سے بھی میرے بلاگ کے
 پچاس میٹر نزدیک سے گزرا ہو۔ اتنا تو عاشق ناکامی کے بعد شعر کہنے اور آہیں بھرنے پر زور نہیں دیتے جتنا ہم نے بلا وجہ جانوروں پرندوں پر دے ڈالا ہے اور اتنا ڈالا ہے خطرہ ہے کہیں بیچارے ہمارے بوجھ سے دب کر مر ہی نہ جائیں۔ نجانے کونسا لمحہ تھا جب دل اس جانب کھچا گیا اور ایسا گیا کہ کسی نے وہاں ہی باندھ کر ڈال دیا۔ اب آئی بھگتانی تو ہے ہم نے بھی کیمرہ لٹکایا گلے سے اور نعرہ جد آدم بو لگاتے ہوئے جنگلوں کی راہ لی- اللہ پوچھے انگریزوں سے ایک تو جانور پرندے چڑیا گھر میں بند کر دیے اوپر سے لینز کی سیل لگا دی بس وہ وقت جو ہم اس سوچ میں گزارتے کہ کس جنگل جائیں؟ جنگل جائیں تو جانور دل پر نہ لے لیں، دل پر لے کر غصہ ہی نہ کر جائیں لہذا نہیں جاتے وہ وقت ہم چڑیا گھروں کی تلاش اور سیر میں گزارنے لگے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

August 1, 2015

ریسرچ پرپوزل (تحقیقی مقالے کا خاکہ) بگاڑنے کا آسان طریقہ


ماسٹرز کے دوران ہی دماغ پر پی ایچ ڈی PhD کا بھوت سوار ہو چکا تھا اور دل ہی دل میں خود کو ڈاکٹر کہلوانا شروع کردیا تھا اور زندگی کی واحد خواہش یہی رہ گئی تھی کہ جلد از جلد پی ایچ ڈی میں داخلہ ہو جائے تاکہ بقیہ زندگی امن و آتشی سے گزر سکے اور لوگ ڈاکٹر بلا سکیں- اصلی ڈاکٹر بننے کے قابل تو نہیں تھے کہ سوئی کی نوک دیکھ کر ہی ہوش جاتا رہتا ہے اور واحد طریقہ ڈاکٹر بننے کا یہی بچتا ہے کہ پی ایچ ڈی کر لیں- ویسے تو اس ڈاکٹر کے لیے بھی پی ایچ ڈی پاس کرنا ہوتی ہے لیکن ہم نے سوچا جیسے مزدور اینٹیں ڈھوتے ڈھوتے ایک دن راج مستری بن ہی جاتا ہے ویسے ہی داخلہ ہو ہی گیا تو ایک دن یونیورسٹی نے خود ہی تنگ آ کر کہنا ہے کہ یار اس کو تو ڈگری ایک نحوست سے تو جان چھوٹے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

July 21, 2015

کوکا پیپسی سیون اپ- لوازمات گپ شپ



ہم اس زمانے میں پیدا ہوئے جب کوکا کولا ، پیپسی و دیگر ہلکے مشروبات (سافٹ ڈرنکس) تعیشات میں شمار ہوتے تھے اور
خال خال مہمان کی ہی اس مشروب سے تواضح کی جاتی تھی لیکن اس زمانے میں پیدا ہونے کے باوجود میں کوکا کولا اور پیسپی کا آج کے بچوں کی طرح ہی شوقین تھا بلکہ میرے خیال میں اکثر بچے تب بھی اور اب بھی اس کے شوقین رہے ہیں - میری خواہش ہوتی تھی کہ اللہ کرے قابل تواضع پیپسی /کوک مہمان روز روز آئیں اس لیے نہیں کہ میں بچپن سے ہی مہمان نواز واقع ہوا ہوں یا مہمانوں کی بوتل کے ساتھ ہم بچوں کی بھی بوتل آتی تھی بلکہ اس لیے کہ اس زمانے میں اکثر لوگ بوتل میں ایک آخری گھونٹ چھوڑ دیا کرتے تھے جو کہ ہماری اشتہا کا پیٹ بھرنے کا کام دیا کرتی تھی اور مہمان اللہ کی رحمت کیوں ہیں سمجھنے کا موقع فراہم کرتی تھی۔ لیکن اللہ کی رحمت کا دورانیہ جب طویل ہو جاتا تو ہمیں بے چینی ہوجاتی اور اندر جا کر بار بار مہمانوں کو میزبانی کی پیشکش کرتے ہوئے برتن اٹھانے کی پیشکش کرتے جس کا بنیادی مقصد شیشے کی وہ بوتل ہوتی جس میں ہماری زبان کے چٹخارے کی جان بسی تھی۔ لیکن یہ پیشکش صرف والدہ کے مہمانوں کے لیے ہوا کرتی تھی کہ والد صاحب کی تنبیہ محض گھورنے تک یا کھنگارنے تک محدود نہ ہوا کری تھی بلکہ وہ شرع میں کیسی شرم کے قائل تھے اور مہمانوں کے سامنے ہی ہمیں مہمان کی عظمت کا سبق پڑھا دیا کرتے تھے۔ اگر مہمان بھی ہم جیسے ہی ترسے ہوئے ثابت ہوتے جو ایک آخری قطرہ تک نچوڑ کر بوتل کی جان چھوڑا کرتے تھے اور نام اس کو فضول خرچی سے اجتناب کا دیا کرتے تھے تو ہم بھی اپنے لیمبوں نچوڑ اور اسحاق ڈاری طبعیت کو ضرورت ایجاد کی ماں کا نام دے کر خالی بوتل میں ٹھنڈا پانی بھر کر پی لیا کرتے تھے جس میں سے خوشبو کوک کی اور ذائقہ ایسا آتا جیسے کہ اس شخص کو آیا ہو گا جس نے بھاگتے چور کی لنگوٹی ہتھیا لی ہو گی۔ تاہم کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا کہ کوئی مہمان ہمارے چہرے پر برستی معصومیت اور پیاس جو کہ سیلاب زدگان اور زلزلہ زدگان کو بھی پیچھے چھوڑتی تھی پر رحم کھا کر ہمیں آدھی بوتل تھما دیا کرتا تھا اور جوتے جو وہی جو ہر حال میں پڑنے تھے تو کیوں نہ بوتل پی کر پڑتے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

July 11, 2015

یادوں کا گاؤں



پیش تحریر: سنجیدگی ، بے ربطگی اور طوالت کے لیے پیشگی معذرت

نو نمبر چونگی چوک ایک طرح کا ملتان شہر کا داخلی دروازہ ہے۔ اندرون شہر کے پانچ دروازے جو کبھی قدیمی دروازے ہوا کرتے تھے اب اندرون شہر سے بھی زیادہ سمٹ گئے ہیں اور اندرون شہر ان دروازوں سے باہر نکلا لگتا ہے۔ 9 نمبر چونگی نئے ملتان کا دروازہ ہے جیسے عزیز ہوٹل چوک ، چوک کمہاراں والا اور چوک بی سی جنہوں نے دولت گیٹ، دہلی گیٹ، پاک گیٹ، حرم گیٹ، بوہڑ گیٹ اور لاہوری (لوہاری) گیٹ کی جگہ لے لی ہے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

July 1, 2015

مجسمے اور جملے- آخیر


مجسموں اور جملوں کی آخری قسط ملاحظہ کریں۔ اگر کوئی مجسمہ یا کوئی ملک  رہ گیا ہو تو بھول چوک لین دین ۔ ویسے اگر بھول چوک لین دین میں درست طور زیر زبر نہ لگائی جائے تو جملہ بذات خود ہی زیر و زبر ہو کر رہ جاتا ہے اور بات کے کئی نئے در کھلتے ہیں اور اسی بنیاد پر میں جب بھی کہیں دیکھتا ہوں کہ فلاں زبان دنیا کی مشکل ترین زبان ہے تو میں ان کی لاف زنی پر ہنس کر رہ جاتا ہوں کہ میرے خیال میں اردو بولنا اور درست لہجہ میں بولنا اور پڑھنا کوئی آسان کام نہیں بس جیسے مسلمان پیدا ہوگئے ہیں ویسے ہی پیدائشی اردو آ گئی ہے وگرنہ ہم بھی مانگٹا، وانگٹا کی گردان دوہرا رہے ہوتے اور اردو کی ایسی کی تیسی اب سے بھی زیادہ کر رہے ہوتے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

June 21, 2015

مجسمے اور جملے III


اللہ جانتا ہے بڑی کوشش کی ختم ہوں مجسمے اور چھوٹے جان آپ کی بھی اور میری بھی- اور پھر اسی دوران اور پوسٹیں بھی جمع ہوتی جا رہی ہیں لیکن کیا کروں کے تصاویر ہی اتنی مجسموں کی کھینچ رکھی ہے کہ شیطان کی آنت سے ختم ہونے میں ہی نہیں آرہے۔ ابھی تو کسی نے کہا ہے پھولوں کی تصاویر بھی اپلوڈ کریں تو اگر وہ کر دیں تو اندازہ ہے کہ تین چار ماہ تو چلیں گے اور اس میں مزیداری یہ بھی ہوگی کہ بندہ کوئی تبصرہ کرنے یا کمنٹ دینے کے قابل بھی نہیں ہے تو ایک تصویری البم ہی بچے گا۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

June 11, 2015

مجسمے اور جملے -II



مجسمے اور جملے ابھی ختم نہیں ہوئے۔ اس سے پہلے آپ پہلی قسط میں دیکھ چکے ہیں مجسمے اور جملے۔ سلسلہ ابھی 
جاری ہے کہ نہ کم ملک گھومے ہیں، نہ کم تصاویر کھینچی ہیں اور نہ ہی دماغ کم بخت کم چلتا ہے۔ لہذا تیسری یا شاید چوتھی قسط کے لیے بھی تیار رہیں۔ اور ویسے بھی دنیا میں میٹرو بننے اور نہ بننے کے علاوہ اور بھی غم ہیں۔ 

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

June 1, 2015

مجسمے اور جملے-1



پچھلے دنوں ایک بلاگر صاحب نے ہمارے بارے لکھتے ہوئے کہا کہ امید واثق ہے کہ بعد مرنے کے میرے کمپیوٹر سے حسینوں کی تصویریں اور خطوط بتاں کی بجائے کسی لدھر کی تصویر اور کسی لمڈھینگ کی وصیت نکلے گی۔ ہم نے کہا حضور اگر ایسا ہو جائے تو سمجھیں اب زندگی کا مقصد پورا ہو گیا ہے سچ ہے بے عزتی سے بچنے کا سب سے کارگر طریقہ یہ ہے کہ بے عزتی محسوس ہی نہ کرو۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

May 21, 2015

کہا کینیڈا کو جاؤ۔ کہا ویزا آپ دیں گے؟



ویزوں کے متعلق میرا ایمان ہے کہ ویزا سیکشن میں ویزا جاری کرنے والا شخص "اکڑ بکڑ بمبے بو" کے مترادف اسی کی مادری زبان میں خشوع و خضوع سے پڑھ کر جس درخواست پر سو آتا ہے اس کو ویزا جاری کر دیتا ہے اور باقیوں کو یوں ہی الٹے پلٹے اعتراضات لگا کر لوٹا دیتا ہے کہ اگر جن کو ویزا ملتا ہے اور جن کو نہیں ملتا سے پوچھیں تو کچھ بھی عقل میں نہیں پڑتا تاہم اگر کوئی بات عقل میں آتی ہے تو وہ یہ کہ یا تو ان لوگوں کو ویزا مل جاتے ہے جنکے اکاؤنٹ پیسوں سے لدے پھدے ہوتے ہیں یا جن کے بارے پکا یقین ہوتا ہے کہ یہ ایک بار چلے گئے تو واپس نہیں آنا اور آپ کے اور میرے جیسے جو جانے کی بجائے واپسی پر توجہ مرکوز کیے ہوتے ہیں ٹکا سا جواب لیے اوقات میں واپس آ جاتے ہیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

May 11, 2015

غیر اخلاقی باتیں، اخلاقی نتائج


اسکولوں میں اردو بے اور انگریزی بی کی کہانیاں پڑھ پڑھ کر اخلاقی نتیجہ یعنی مورال آف سٹوری Moral of Story ایسا دماغ پر سوار ہوا کہ ہم کہانی بعد میں یاد کیا کرتے تھے اوراخلاقی نتیجہ پہلے۔ لہذا اب جو بھی بات ہو، جو بھی واقعہ ہو میں اس کا اخلاقی و غیر اخلاقی نتیجہ دیکھنے کا عادی ہو گیا ہوں اور ویسے بھی اس اردو بلاگ کا نام ہی "اس طرف سے" ہے کہ دنیا کو اس طرف سے دیکھیں جہاں سے آپ کو اس سے حاصل کردہ سبق دیکھنے کو مل سکیں تو آج کے بلاگ سے آپ سیکھ سکیں گے کہ کیسے آپ ہر ایک واقعے سے ہر ایک بات سے کچھ نہ کچھ سیکھ سکتے ہیں اور اس ساری بات کا اخلاقی نتیجہ نکلا، ہمت مرداں مدد خدا۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

May 1, 2015

خواتین جگاؤ ملک بچاؤ


ہماری خواتین بھی ہمارے عوام کی طرح ہیں یا ہمارے عوام ہماری خواتین پر گئے ہیں کہ سارا سال حکمرانوں اور 
سیاستدانوں کو گالیاں نکالیں گےمگر الیکشن کے آنے پر دوبارہ انہی کو ووٹ ڈال دیں گے۔ ایسے ہی ہماری خواتین خواہ کتنی ہی الو کے پٹھے قسم کے صفحے فیس بک پر لائک کر تی رہیں لیکن شادی کے خواب وہ کسی الو کے پٹھے کے شہزادے کے ہی دیکھتی ہیں۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 21, 2015

ایک بلاگ کتے بلوں کے لیے



اگر آپ نام پڑھ کر یہ سوچ رہے ہیں شاید یہ دو ٹانگوں والے کتے بلوں کے لیے لکھا گیاہے تو آپ کی سوچ غلط ہے یہ بلاگ جانوروں کے لیے ہی لکھا گیا ہے۔

 نہیں یاد کب جانوروں سے دلچسپی ہوئی لیکن امید واثق ہے جب انسانوں نے ہمیں گھاس ڈالنا چھوڑ دیا تو ہم نے خود گھاس خوروں سے دوستی کر لی۔ جب چھوٹا تو والد صاحب ایک کتاب لے آئے تھے جس میں پرندوں کی رنگ برنگ تصاویر تھیں اور ان کے بارے معلومات تھی۔ لیکن وہ انگریزی میں تھی اور انگریزی تو اب تک کسی نک چڑھی لڑکی کی طرح ہمیں سہلاتی رہتی ہے ہے تب کیا لفٹانا تھا۔ لیکن پھر وہ کتاب کہیں کھو گئی تاہم چڑیا گھر جانے کا شوق اس کتاب کے آنے اور کھونے سے بھی پہلے کا تھا۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 11, 2015

جرمن ونگز کے ہوا باز کی ڈیپریشن کی ممکنہ وجوہات



بات تو افسوس کی ہے کہ ڈیڑھ سو بندے مر گئے لیکن کیا کریں ہم پاکستانیوں کی حس مزاح بھی ایسی ہو گئی ہے بڑی بڑی 
باتیں ہنسی میں ٹال دیتے ہیں اور چھوٹی موٹی باتوں پر سر پھٹول ، گردن قبول اور گفتگو فضول ہونے لگتی ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اگر جرمن ونگز کا ہوا باز مسلمان ہوتا تو ستر بیماریوں کا ایک علاج کے مصداق ہم سمجھ لیتے کہ وہ دہشت گرد ہے اور کوئی نہ کوئی جماعت نہ صرف اس کی ذمہ داری بھی قبول کر لیتی اور ثبوت بھی فراہم کر دیتی کہ آج کل ویسے بھی دھندا مندا ہے اس لیے سارے تیار بیٹھے ہیں کہ سارے جہاں کا درد ہمارے جگر سے ہے۔ نتیجے میں یورپی تحقیقات کے تکلف سے بچ جاتےکہ وہ مرتے مرتے اپنا شناختی کارڈ فریم کرا کر کسی اونچی جا لٹکا کر جاتا تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت تحقیقاتی ایجنسیوں کو کام آجائے اور ہم بلاگ لکھنے کی تکلیف سے بچ جاتے کہ اب بندہ نہ دہشت گردی کی حمایت کر سکتا ہے نہ مذمت کر سکتا ہے بس جو چاہے ان کا حسن کرشمہ کپور کرے
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 1, 2015

لزبن جیسا کوئی نہیں


 یوں تو پیرس سے واپسی پر جیب اور عقل دونوں ٹھکانے لگ چکی تھیں لیکن وہ دل ہی کیا جو انسانوں والے کام کرنے پر 
مائل ہو جائے۔ لزبن میں میرا آخری ہفتہ تھا اور روز وکسVicks، اور آئیوڈیکس Iodex لگا لگا کر ٹانگیں چلنے کے قابل ہو گئی تھیں تو سوچا جب کا آیا ہوں پروفسیر صاحب نے کہا ہے کہ سِنترا Sintra دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اور تو ان دنوں ہم خود بھی دیکھنے سے تعلق رکھتے تھے تو سوچا خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے نمونے دو۔ اور بس ایک دن گوگل صاحب سے معلومات لیں اور پہنچ گئے ریلوے اسٹیشن کہ ایک جھکڑ ہے مرے پاؤں میں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

March 21, 2015

پیرس پیمائی



ایک بوڑھا شخص بہاولپور سے بس میں سوار ہوا اور اس نے قصبہ چنی گوٹھ جانا تھا تو جیسے کنڈیکٹروں کی عادت ہوتی ہے اس کو جھوٹ موٹ کہہ کہ کر بس پر چڑھا لیا کہ سیٹوں کے درمیان موڑھے نہیں رکھیں گے اور بس جگہ جگہ نہیں رکے گی بلکہ سیدھا چنی گوٹھ ہی رکے گی۔ لیکن ڈرائیور تو تب کے بدنام ہیں جب پولیس اور واپڈا بھی نیک نام ہوا کرتی تھی تو ایسے تو بدنام نہیں تھے چنانچہ تمام راستہ ہر بندہ دیکھ کر بس رکتی آئی اور موڑھے تو موڑھے چھت پر بھی سواریاں سوار کردی گئیں۔ راستے میں کنڈیکڑ نے اسی بوڑھے سے پوچھا
" چاچا حال سُنڑا ول" (چاچا! کیا حال ہے کیسا ہے سفر؟)
تواس نے جواب دیا "پتر! اے تاں چنی گوٹھ آسی تے گالیاں تھیسن ( بیٹا چنی گوٹھ آئے گا تو باتیں ہوں گی)۔ تو ایسے ہی ان تمام لوگوں سے جنہوں نے مجھے کہا تھا کہ پیرس میں کالے بہت ہیں، لٹنے کا خطرہ ہے، امن امان کی حالت مخدوش ہے ان تمام لوگوں سے عرض ہے کہ "چنی گوٹھ آسی تاں گالیاں تھسین۔"

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

March 11, 2015

ادلی کی بدلی ۔ مکمل کہانی (ڈاؤنلوڈ لنک)



جب ان ناتواں کندھوں پر اس سائسنی ناول کا دیپاچہ لکھنے کی ذمہ داری عائد کی گئی تو ایک لمحے کو تو میں گڑ بڑا گیا کہ کہیں سہواً یا انجانے میں مجھ سے کوئی ایسی حرکت نہ سرزد ہو جائے جو کہ اس قلم کے تقدس اور رائے کی امانت کو گہنا دے۔ اہل قلم صدیوں سے حق لکھتے آئے ہیں اور لکھتے آئیں گے اور انہی کے دم سے معاشروں اور معاشرت میں اہل صفا اور اہل ایمان کا نام قائم ہے وگرنہ تو قیامت بس دہلیز پر کھڑی سمجھیے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

March 1, 2015

ایجادات اور ان کا حقیقی ماخد - ایک مکمل غیر سائنسی بلاگ




آج جس کو دیکھیں مغرب کی ٹکنالوجی کی بات کرتا ہے۔ مغرب خود بھی نازاں ہے کہ ہمارا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا اور ہم 
بےچارے مشرقی اور ترقی پذیر جو پذیرائی ہونے میں نہیں آرہی کے شکار ممالک ان سے اور ان کی ترقی سے بہت متاثر ہیں اور دن رات انہی کی ٹیکنالوجی کے گن گاتے ہیں حتی کہ کوئی اگر مغرب مخالف لکھتا ہے تو انہی کی بنائے کمپیوٹرز پر انہی کے قلم سے انہی کے چھاپہ خانے سے۔ تو ایسے لوگوں کی تسلی کے لیے اور دل کے اطمینان کے خاطر یہ تحقیق حاضر ہے کہ مغرب نے دراصل ہماری سوچ اور چیزوں پر ہاتھ صاف کر کے یہ مقام حاصل کیا ہے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

February 20, 2015

سہیلی بوجھ پہیلی




جب چھوٹے تھے تو پوچھا کرتے تھے "پہیلی بوجھ سہیلی"۔ لیکن اب کوئی سہیلی نہ رہی اور سہیلی ویسے بھی گرل فرینڈ Girl friend کے زمرے میں آتی ہے اور ہم اس جھمیلے سے اتنے ہی دور واقع ہوئے ہیں جتنے آج کل کے شریف شرافت سے،  دوسرا سہیلی کا مذکر دوست کسی صورت مناسب نہیں لگتا اورہماری اپنی پخ 'سہیلا' عجیب اور بے وزن سا لگتا ہےاس لیے ہم کہیں گے "بوجھو تو جانیں" پورا اس لیے نہیں کہا کہ ہم تم کو بوجھنے پر بھی نہیں مانیں گے کہ بوجھ لیا تو اپنے زنگ آلود دماغ کو تھوڑا چلانے کی کوشش کی ہمارا کیا بھلا کیا۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

February 11, 2015

فلورنس میں نائیٹ اینگیل



 پتہ نہیں کیوں جب میں فلورنس (Florence) ( Italian: Firenze) کا نام سنا کرتا تو فلورنس نائیٹ اینگیل  Florence Nightingale دماغ میں گونجتا اور ایک عورت ابھرتی جس نے کندھے پر بلبل بٹھایا ہوتا اور اس زمانے میں ہمارا بلبل سے واحد تعلق بلبل کا بچہ کھاتا تھا کھچڑی تک محدود تھا لہذا دماغی پرواز کو بھی بلبل کا بچہ میں نے اڑایا واپس نہ آیا سے بچانے کے لیے کسی اور طرف منتقل کر دیتا۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

January 29, 2015

پیسا مینار پر بندہ خوار




اٹلی میں یوں تو ہر شہر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے کہ کہیں تاریخ ہے کہیں خوبصورتی ہے کہیں عجائبات عالم ہیں تو کہیں قدرتی نظارے کہیں ماکولات اور کہیں نامعقولیات۔ لیکن اگر اس فہرست کو مختصر کرنا ہو تو تین نام ذہن میں آتے ہیں روم، وینس اور پیسا (پِزا :اطالوی)۔ اس کے بعد میلان، فلورنس (فرینزے:اطالوی) نیپلز (ناپولی :اطالوی) اور سسلی کے نام آتے ہیں۔ اب وینس ہم کب کے گھوم چکے تھے اور روم جانے کا امکان نظر نہیں آ رہا تھا تو سوچا کیوں نہ اس بار پیسا مینار اور فلورنس کی زیارت کی جائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے میزبان پادووا میں رہتے ہیں جو کہ بالائی اٹلی میں ہے یہ پیسا اور فلورنس وسطی اٹلی میں پائے جاتے ہیں جو کہ نقشے پر بھلے ہی انگلی کی ایک پور جتنے دور ہوں لیکن اصل میں وہ پادووا سے چھ گھنٹے کی مسافت پر ہیں اور ہمارے میزبان ایسے ہیں کہ پانچ بار بلا کر وعدہ کر کے چار گھنٹے دور سلوینیا نہیں لے گئے ۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

January 19, 2015

سیلفی - ایلفی


لوگ پوچھتے ہیں اتنی جگہیں گھومے ، اتنی تصاویر اتاریں آپ کی خود کی تصویر کہیں نہیں نظر آئی۔ یوں تو میں کہتا ہوں کہ کبھی کوئی اور بھی دکھا میری تصویر میں کیا؟ جن خوش نصیبوں کو اپنی کھینچی تصاویر کا دیدار کرایا ان کا پہلا سوال تھا کہ کیا اس شہر میں کوئی بندہ بشر نہیں بستا تھا؟ اب کیا بتاؤں عمارات کی تصاویر کھینچتے وقت مجھے سب سے زیادہ شکایت درختوں سے ہوتی ہے جو عین عمارت کے سامنے منہ اٹھا کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور سارا منظر برباد کر دیتے ہیں جبکہ ابھی تو مجھے درخت پسند ہیں خود سوچیں بندوں کے بارے کیا رائے ہو گی جو کہ مجھے پسند بھی نہیں۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

January 4, 2015

پانچویں سالگرہ




آج مہشور زمانہ اردو بلاگ یعنی یہی بیچارہ بلاگ "اس طرف سے" پانچ سال کا ہو گیا۔ ایسا لگتا ہے گویا تمام عمر سے بلاگ لکھتا آیا ہوں۔ لیکن اب آہستہ آہستہ بلاگ لکھنے سے دل بھرتا جارہا ہے اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ بلاگ میری دوہری شخصیت کا عکاس ہے کہ اپنی کہانیوں کی طرح اندر ہی اندر میں سڑا بسا ہوں لیکن باہر میں نے خوش اخلاقی اور مزاح پسند ہونے کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے جس کی ایک شکل میرا بلاگ بھی ہے اور چونکہ ہر بندے نے اپنی اصلیت کی طرف لوٹنا ہوتا ہے تو آہستہ آہستہ یہ ہنسی مذاق لکھنا چھوٹتا جا رہا ہے جبکہ اسی سال میں جس دوران میں نے پچاس کے لگ بھگ بلاگ لکھے ہیں ستر کہانیاں جن میں سے کچھ چند سطری، کچھ کے مرکزی خیال، کچھ ادھوری، کچھ  پوری لکھ چھوڑی ہیں۔ لیکن اتنے سفر کرتا ہوں اس لیے خطرہ رہتا ہے کہ کسی دن ملائیشیا جائے بغیر بھی ٹرجعون ہونے کی نوبت آ سکتی ہے کہ ملائیشیا والوں نے ٹھیکہ تھوڑی لیا ہے جہاز تو کہیں بھی گر سکتا ہے تو اس صورت میں میرا کمپیوٹر چلا کر اس میں ڈی ڈرائیو میں جا کر الا بلا کے فولڈر میں ڈاکیومنٹ پر کلک کر کے مائی ڈاکیومنٹ میں جا کر 22 کھول کر اردو پر کلک کر کے شارٹ اسٹوریز پر کلک کر نامکمل کے فولڈر میں جتنی کہانیاں ہوں ان سب کو آن لائن شائع کردیں تاکہ لوگ پڑھ کر مجھے حتی الوسیع برا بھلا کہہ سکیں اور کچھ بخشش کا سامان ہو۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad